افتخار راغب
بے سہارا نہ سمجھ
غزل بے سہارا نہ سمجھ لے دنیا نرم چارا نہ سمجھ لے دنیا یوں ہی غمگین رہے ہم تو کہیں غم ہمارا نہ سمجھ لے…
تقدیرِ وفا سنوار
غزل تقدیرِ وفا سنوار جانا یا جیتے جی مجھ کو مار جانا میں سب کی نگاہ میں تھا سرمہ آنکھوں نے تری غبار جانا خوش…
جب تلک خود پہ
غزل جب تلک خود پہ بھروسا نہیں ہونے والا تیرا مقصد کبھی پورا نہیں ہونے والا جس کو معلوم ہے دنیا کی حقیقت اے دوست…
چارہ گر چارہ
غزل چارہ گر چارہ ڈھونڈتا رہ جائے لا دوا درد لا دوا رہ جائے آرزو ہے کہ اب تِرے در پر سر جھکا ہے تو…
حُسن کی وادی عشق
غزل حُسن کی وادی عشق کا موسم تم اور ہم سُندرتا اور پریم کا سنگم تم اور ہم آگ اور پانی جیسی اپنی طینت ہے…
خوش بیاں تجھ سے
غزل خوش بیاں تجھ سے زیادہ کون ہے چُپ یہاں تجھ سے زیادہ کون ہے عشق میں مجھ کو تڑپتا دیکھ کر شادماں تجھ سے…
دل کے گھاؤ تمھیں
غزل دل کے گھاؤ تمھیں کیا پتا مسکراؤ تمھیں کیا پتا کیا پتا ٹوٹے پتّوں کا کرب اے ہواؤ تمھیں کیا پتا کتنا میٹھا ہے…
رہے گا حرفِ دعا
غزل رہے گا حرفِ دعا یوں ہی بے اثر کب تک وفا کی آس میں زندہ رہوں مگر کب تک کسی کے عشق میں کب…
شدّتِ اضطراب مانگے
غزل شدّتِ اضطراب مانگے ہے دل کوئی انقلاب مانگے ہے ان کی جھکتی نظر سے ہے ظاہر ان کی فطرت حجاب مانگے ہے کون آآکے…
غیروں کی بات پر ہی
غزل غیروں کی بات پر ہی بس کان دھرا ہے آپ نے حالِ دلِ حزیں کہاں ہم سے سنا ہے آپ نے تیرِ نظر سے…
کسی کو خوں رُلانے
غزل کسی کو خوں رُلانے سے کسی کو کچھ نہیں ملتا کہ رونے گڑگڑانے سے کسی کو کچھ نہیں ملتا کسی کو کچھ نہیں ملتا…
کیا بس گئے ہیں وہ
غزل کیا بس گئے ہیں وہ مِرے دل کے مکان میں آتا نہیں ہے کوئی بھی وہم و گمان میں گستاخیاں بھی کرنی ہوں گر…
لفظوں میں تِرے حسن
غزل لفظوں میں تِرے حسن کی تنویر بسا لوں اے کاش کہ اشعار کی توقیر بڑھا لوں خوش بو سے تراشوں میں ترے حسن کا…
مل گئی آپ کی رضا
غزل مل گئی آپ کی رضا مجھ کو اور کیا چاہئے بھلا مجھ کو یہ سمجھ لو بلک رہا ہے دل جب بھی دیکھو غزل…
نعتبخالت کی وہ پہنچا
نعت بخالت کی وہ پہنچا انتہا تک جو کہہ سکتا نہیں صلّے علیٰ تک بڑی وسعت ہے نعتِ مصطفیٰؐ میں نہیں محدود یہ مدح و…
ہر گھڑی ہنسنا
غزل ہر گھڑی ہنسنا ہنسانا یاد ہے وہ حسیں دلکش زمانا یاد ہے جانے کب بجلی گری کچھ یاد نیٔں بن چکا تھا آشیانا یاد…
یاد بہت جب اپنے
غزل یاد بہت جب اپنے آتے ہیں کیسے کیسے سپنے آتے ہیں کچھ آتے ہیں دل کو تڑپانے اور کچھ لوگ تڑپنے آتے ہیں ریگِ…
آ محبت سے آ سکون
غزل آ محبت سے آ سکون سے رہ دل ہے مسکن ترا سکون سے رہ تجھ کو ملتا ہے گر سکونِ دل دل ہمارا دُکھا…
اِس طرح تھا
غزل اِس طرح تھا اندھیروں کا مارا ہوا نصیب سورج ہوا نصیب نہ تارا ہوا نصیب کیسا فلک نصیب ہمارا ہوا نصیب ’’چلمن سے اُس…
امن کی ہر ہاتھ
غزل امن کی ہر ہاتھ میں قندیٖل ہو روشنی میں روشنی تحلیٖل ہو خوبیاں خوبی رہیں خامی نہ ہوں قلب کا موسم اگر تبدیٖل ہو…
ایک رشتہ درد کا ہے
غزل ایک رشتہ درد کا ہے میرے اُس کے درمیاں پھر بھی کتنا فاصلہ ہے میرے اُس کے درمیاں میرے اُس کے درمیاں یوں ہی…
پھر ضد پہ اَڑ رہا
غزل پھر ضد پہ اَڑ رہا ہے شجر اعتبار کا طوفاں سے لڑ رہا ہے شجر اعتبار کا توسیع ہو رہی ہے رہِ اعتبار کی…
تمہید میں نہ وقت
غزل تمہید میں نہ وقت یوں برباد کیجیے کیا مدّعا ہے آپ کا ارشاد کیجیے آکر غمِ فراق سے آزاد کیجیے ویراں ہے قصرِ دل…
جب سے اُس پیکرِ
غزل جب سے اُس پیکرِ تنویر کے پیچھے بھاگے پھر کسی خواب نہ تعبیر کے پیچھے بھاگے بھاگتے رہ گئے پیچھے ہی تِرے اے دنیا…
چاہتوں کا سلسلہ ہے
غزل چاہتوں کا سلسلہ ہے مستقل سبز موسم کرب کا ہے مستقل کیا بتاؤں دل میں کس کی یاد کا ایک کانٹا چبھ رہا ہے…
حمد باری تعالیٰوہی جو
حمد باری تعالیٰ وہی جو خالق جہان کا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے جو روح جسموں میں ڈالتا ہے وہی خدا ہے وہی…
خوب مجبوریٔ حالات
غزل خوب مجبوریٔ حالات سمجھتا ہوں میں مہرباں آپ کی ہر بات سمجھتا ہوں میں میں سمجھتا ہوں مِرے دوست حقیقت اپنی مقصدِ ارض و…
دل ہے کیوں بے قرار
غزل دل ہے کیوں بے قرار مت پوچھو کس کا ہے انتظار مت پوچھو ان کے آنے سے گلشنِ دل میں کیسی آئی بہار مت…
روشن ہوئے چراغ
غزل روشن ہوئے چراغ اندھیرے ہوا ہوئے اے عشق تیری بزم میں ہم کیا سے کیا ہوئے اب اور کتنے سانحے درکار ہیں تجھے اب…
سینے میں چھپا کے
غزل سینے میں چھپا کے چاہ کوئی مت دل کو کرے تباہ کوئی پچھتانے سے مت گریز کرنا ہو جائے اگر گناہ کوئی ملتا ہے…
غلط ہے ہر جگہ
غزل غلط ہے ہر جگہ ایثار کرنا نہ مانے دل تو مت اقرار کرنا میں اِک اعلان ہوں امن و اماں کا مجھے چسپاں سرِ…
کہا کہ آپ کو یوں
غزل کہا کہ آپ کو یوں ہی گمان ایسا ہے وہ بولے جی نہیں سچ مُچ جہان ایسا ہے کہا کہ آئیے بس جائیے مِرے…
کیا خوشامد شعار
غزل کیا خوشامد شعار ہوتے ہیں صرف مطلب کے یار ہوتے ہیں دولتِ دردِ دل ہے جن کے پاس وہ بڑے غم گسار ہوتے ہیں…
لے کے نکلے ہو دور
غزل لے کے نکلے ہو دور بین کہاں اُن کے جیسا کوئی حسین کہاں میرے دل سا کہاں مکان کوئی تیرے جیسا کوئی مکین کہاں…
ملنے چلے ہو بغض و
غزل ملنے چلے ہو بغض و کدورت کے باوجود قائم رہے گا فاصلہ قربت کے باوجود ہم لوگ دوستی ہی نبھاتے رہے سدا اُن کی…
نعتچومیں گے لبِ دل سے
نعت چومیں گے لبِ دل سے طیبہ کی زمیں جاکر آئے گا قرار اب تو اِس دل کو وہیں جاکر وہ ارض کہ جو رشکِ…
ہر ایک لمحہ تمھارا
غزل ہر ایک لمحہ تمھارا خیال اب بھی ہے کہ دل سے دل کا وہ رشتہ بحال اب بھی ہے کئی برس ہوئے تجھ سے…
وہ کہتے ہیں کہ
غزل وہ کہتے ہیں کہ آنکھوں میں مِری تصویر کس کی ہے میں کہتا ہوں کہ روشن اِس قدر تقدیر کس کی ہے وہ کہتے…
اب ہے مشکل سنبھال
غزل اب ہے مشکل سنبھال کر رکھنا مت کہو دل سنبھال کر رکھنا مجھ کو آنکھوں سے قتل ہونا ہے چشمِ قاتل سنبھال کر رکھنا…
اپنی پلکوں سے
غزل اپنی پلکوں سے اُٹھاؤں تجھ کو میں تو آنکھوں میں بساؤں تجھ کو تیری لغزش پہ تجھے ٹوک دیا کیا کروں کیسے مناؤں تجھ…
ان کی چالوں کا
غزل ان کی چالوں کا ہمیں ادراک ہونا چاہیے یعنی ہم لوگوں کو بھی چالاک ہونا چاہیے جسم کی پاکیزگی کی منزلت اپنی جگہ جسم…
بچھڑکے تجھ سے ہو
غزل بچھڑکے تجھ سے ہو محسوس کیسے تنہائی قدم قدم پہ تِری یاد کی ہے رعنائی جہاں کہیں بھی رہوں تجھ کو دیکھ لیتا ہوں…
پہنچے گا بھلا کون
غزل پہنچے گا بھلا کون مرے دردِ نہاں تک کس کی ہے رسائی مری بے نطق زباں تک بھولے سے چلی آئی تری بات زباں…
تلخیِ زیست سے ڈر
غزل تلخیِ زیست سے ڈر جائوں میں اِس سے بہتر ہے کہ مر جائوں میں خاک چھانوں میں کسی صحرا کی یا سمندر میں اُتر…
جب سے ٹوٹ پڑا ہے
غزل جب سے ٹوٹ پڑا ہے مجھ پر سنّاٹا اندر حشر ہے برپا باہر سنّاٹا سنّاٹا ٹوٹے گا کس کی آہٹ سے کون بکھیر گیا…
چاہوں کہ ہمیشہ میں
غزل چاہوں کہ ہمیشہ میں زمانے کی دعا لوں سوچوں کہ درختوں کی طرح خود کو بنا لوں اے میری جھجک ساتھ مِرا چھوڑ دے…
حکمت سے ہے لبریز
غزل حکمت سے ہے لبریز تو حیرت بھی بلا کی ہر بات انوکھی تِری اے پیکرِ خاکی مایوس مصیبت میں نہ ہو اے دلِ بے…
خیال و فکر میں
غزل خیال و فکر میں تیرا جمال آجائے جہانِ شعر و سخن اور جگمگا جائے میں تیری آنکھ سے دیکھوں تِری زباں بولوں مِرے وجود…
دلوںسے بغض و کدورت
غزل دلوںسے بغض و کدورت کی گرد چھٹ جائے فضا میں بکھری عداوت کی گرد چھٹ جائے خلوص و انس و محبّت کے نرم جھونکے…
روک مت آہِ آتشیں
غزل روک مت آہِ آتشیں میری جاں نکل جائے گی یہیں میری کب مجھے دشمنوں سے خطرہ تھا کب تھی محفوظ آستیں میری اُس نے…