افتخار راغب
ہو جائے اس کا ایک
غزل ہو جائے اس کا ایک اشارا زمین پر جنّت کا رو نما ہو نظارا زمین پر آلودگیِ ذہن و خیالات کے سبب دشوار ہو…
یاد دلاؤ مت ان کو
غزل یاد دلاؤ مت ان کو وہ رات اور دن چین انھیں اب آجاتا ہے میرے بِن مچھلی کیسے رہتی ہے پانی کے بِن حال…
اُس نے کہا تھا ایک
غزل اُس نے کہا تھا ایک شب ’’تم نے مجھے بدل دیا‘‘ کیسے کہوں میں اُس سے اب تم نے مجھے بدل دیا جادو اثر…
اندازِ ستم اُن کا
غزل اندازِ ستم اُن کا نہایت ہی الگ ہے گزری ہے جو دل پر وہ قیامت ہی الگ ہے لے جائے جہاں چاہے ہوا ہم…
بن گیا شعلہ مظالم
غزل بن گیا شعلہ مظالم کا شرر آخرکار ہم بھی ٹکرا گئے بے خوف و خطر آخرکار خوش گمانی مری کچھ کام نہ آئی میرے…
تجھ سا چہرا شناس
غزل تجھ سا چہرا شناس کون ہوا مجھ کو پڑھ کر اُداس کون ہوا سارے فرقت زدہ ہوئے غمگین اِس قدر بے حواس کون ہوا…
تھکنے نہ پاؤں دھوپ
غزل تھکنے نہ پاؤں دھوپ میں چھانو لٹا کر میں کھِلتا رہوں یوں ہی مرجھا مرجھا کر میں دیکھوں تو اپنی ہی نظر لگ جاتی…
جس نے روایتوں کی
غزل جس نے روایتوں کی قبا تار تار کی کہتے ہیں اُس نے راہ نئی اختیار کی گلشن میں بڑھ گئی ہے اگرچہ انارکی اُمّیٖد…
چشمِ امّید کی چمک
غزل چشمِ امّید کی چمک تم ہو دل میں ہر دم ہے جو کسک تم ہو محوِ رقصِ جنوں مرے ہم راہ دشتِ امکاں میں…
حمدنہیں ہے کوئی بھی
حمد نہیں ہے کوئی بھی ہم کو ترے سوا معلوم ہمیں تو صرف ہے اک تو ہی اے خدا معلوم خدا کی ذات اگرچہ نہیں…
درمیاں غیر کی
غزل درمیاں غیر کی شرارت ہے چین آئے تو کس طرح آئے مجھ کو شکوہ انھیں شکایت ہے چین آئے تو کس طرح آئے اپنی…
دھوپ میں فرقت کی
غزل دھوپ میں فرقت کی تپنے کے لیے جی رہا ہوں میں تڑپنے کے لیے خواہشوں کی سربُریدہ کونپلیں اب بھی کوشاں ہیں پنپنے کے…
زمیں ہے نوحہ کناں
غزل زمیں ہے نوحہ کناں امن و آشتی کے لیے پہ مشتِ خاک بضد اور کج روی کے لیے دل و دماغ بھی، آب و…
صاف ستھری فضا
غزل صاف ستھری فضا بگاڑیں گے سب کو اہلِ ریا بگاڑیں گے کاٹ دیں گے اگر درختوں کو اپنی آب و ہوا بگاڑیں گے بیٹھ…
کبھی مت آگہی سے
غزل کبھی مت آگہی سے دور رہنا حصارِ تیرگی سے دور رہنا نصیحت مت کرو اے خیر خواہو! کٹھن ہے شاعری سے دور رہنا کبھی…
کہاں خود میں سمٹ
غزل کہاں خود میں سمٹ کر رہ گیا ہوں کئی حصّوں میں بٹ کر رہ گیا ہوں تِری یادیں ہیں مِقناطیس جیسی انھیں سے میں…
کیسی تپش اب دل میں
غزل کیسی تپش اب دل میں ہے مت پوچھیے کیوں دل مرا مشکل میں ہے مت پوچھیے مت پوچھیے اُس شوخ کے لطف و کرم…
مٹا رہی ہے نہ کندن
غزل مٹا رہی ہے نہ کندن بنا رہی ہے مجھے عجیب آگ میں الفت جلا رہی ہے مجھے خدا کرے وہ مِری قوم کو نظر…
مناجاتہو مشعلِ ہدایت
مناجات ہو مشعلِ ہدایت قرآن زندگی بھر قائم رہے خدایا ایمان زندگی بھر تیرا کرم ہے تو نے مومن ہمیں بنایا بھولیں نہ ہم یہ…
نعتیہ نور کا چشمہ
نعتیہ غزل نور کا چشمہ رواں ہے آپؐ سے دل کی دنیا ضو فشاں ہے آپؐ سے جس قدر رونق یہاں ہے آپؐ سے اُس…
ہو گئے کیوں وہ
غزل ہو گئے کیوں وہ مہرباں مجھ پر ظلم ڈھاتے ہیں اب کہاں مجھ پر کہہ دو اپنی ستم ظریفی کی ختم کر دیں وہ…
یاسمن یا گلاب سا
غزل یاسمن یا گلاب سا کچھ ہے میری آنکھوں میں خواب سا کچھ ہے ہر گھڑی اضطراب سا کچھ ہے ہجر ہے یا عذاب سا…
اِک اِک لمحہ گِن
غزل اِک اِک لمحہ گِن کر کاٹ رہا ہوں ہجر کے دن یا پتھّر کاٹ رہا ہوں کاٹ رہا ہوں جیون اِک صحرا میں میں…
ان کے وعدوں کا جام
غزل ان کے وعدوں کا جام اپنی جگہ تشنگی صبح و شام اپنی جگہ عشق اپنی جگہ تمام ہوا خواہشِ ناتمام اپنی جگہ چھوڑ دو…
بن تِرے ہے کٹھن
غزل بن تِرے ہے کٹھن گزارا بھی ہے کہاں اور کوئی چارا بھی کیا کیا جائے تم ہی بتلاؤ دل تو لگتا نہیں ہمارا بھی…
تجھے کیا پتا تجھے
غزل تجھے کیا پتا تجھے کیا خبر مِرے بے خبر تجھے چاہتا ہوں میں کس قدر مِرے بے خبر مِرے دل کی دیکھنا تشنگی مِری…
تھے صورتِ سوال
غزل تھے صورتِ سوال سبھی اُس کے گھر کے پاس گویا ہر اِک جواب تھا دیوار و در کے پاس کیا جانے کیا ہو ردِّ…
جدائی کا موسم یہاں
غزل جدائی کا موسم یہاں سے وہاں تک برستا ہوا غم یہاں سے وہاں تک وہاں سے یہاں تک ہے جو بے قراری وہی کچھ…
چشمِ تر کو زبان کر
غزل چشمِ تر کو زبان کر بیٹھے حال دل کا بیان کر بیٹھے تم نے رسماً مجھے سلام کیا لوگ کیا کیا گمان کر بیٹھے…
ختم دل کا نصاب ہو
غزل ختم دل کا نصاب ہو گیا نا کربِ جاں کامیاب ہو گیا نا میں سراپا سوال اُن کے حضور اور اُن کا جواب ’’ہو…
درونِ چشم ہے روشن
غزل درونِ چشم ہے روشن کوئی جھلک اُس کی کہ محوِ رقص نگاہوں میں ہے چمک اُس کی یہ بات آئی سمجھ میں نہ آج…
دو گھڑی بیٹھ کے دو
غزل دو گھڑی بیٹھ کے دو بات نہیں ہو سکتی کیا کبھی تجھ سے ملاقات نہیں ہو سکتی اے محبّت نہ برا مان کہ اب…
زندگی تجھ کو یہ
غزل زندگی تجھ کو یہ سوجھی ہے شرارت کیسی دیکھ گزری ہے مِرے دل پہ قیامت کیسی اپنے پتّوں سے درختوں کو شکایت کیسی ’’ساتھ…
طیش میں آئیں
غزل طیش میں آئیں لہریں پانی کی جب ہواؤں نے چھیڑخانی کی آج وہ چھاؤں کو ترستا ہے عمر بھر جس نے باغبانی کی بے…
کتنے دن اور کئی
غزل کتنے دن اور کئی برس یوں ہی کیا تڑپتے رہیں گے بس یوں ہی ان کی رُسوائیوں پہ حیرت کیا منھ کی کھاتے ہیں…
کھڑکیاں گم صُم ہیں
غزل کھڑکیاں گم صُم ہیں بام و در اُداس تیرے جانے سے ہے سارا گھر اُداس کس کو ہے احساس میرے درد کا کون ہوتا…
کیسے کہیے دل میں
غزل کیسے کہیے دل میں بس کر دل کا جو اُس نے حال کیا جب دل چاہا دل کو سنوارا جب چاہا پامال کیا میں…
مجھ کو رکھتی ہے
غزل مجھ کو رکھتی ہے پریشان مِری خوش فہمی جان لے لے گی مِری جان مِری خوش فہمی میری خوش فہمی مِرے جذبۂ الفت کی…
منحرف بھی ہو کبھی
غزل منحرف بھی ہو کبھی معمول سے روز استقبال مت کر پھول سے ہر طرف عریانیت عریانیت بھر گئیں آنکھیں ہماری دھول سے پِل پڑے…
نفرت کے تاجروں کو
غزل نفرت کے تاجروں کو محبت کی آرزو دوزخ کے باسیوں کو ہے جنت کی آرزو حکمت کی آرزو ہے نہ حیرت کی آرزو اہلِ…
ہو چراغِ علم روشن
غزل ہو چراغِ علم روشن ٹھیک سے لوگ واقف ہوں نئی تکنیک سے علم سے روشن تو ہے اُن کا دماغ دل کے گوشے ہیں…
یک طرفہ اعتبار
غزل یک طرفہ اعتبار ملانے کو خاک میں موقع پرست لوگ تھے موقع کی تاک میں دونوں کے درمیان لگا فاصلہ بہت آیا نظر کبھی…
ابتدا مجھ سے انتہا
غزل ابتدا مجھ سے انتہا مجھ پر ختم ہو تیری ہر جفا مجھ پر کام آتی ہے تجربہ کاری ظلم کرتا ہے تجربہ مجھ پر…
آسماں ہلنے لگیں
غزل آسماں ہلنے لگیں گے یہ زمیں پھٹ جائے گی تیرے کانوں تک نہ پاے دل کی آہٹ جائے گی چاہ کر بھی شمع پروانے…
اندھیرے میں چلا کر
غزل اندھیرے میں چلا کر تیر یوں ہی بیاں مت کیجیے تفسیر یوں ہی اُنھیں بنیاد کی حاجت کہاں ہے محل ہو جائے گا تعمیر…
بہت ہے فرق ہماری
غزل بہت ہے فرق ہماری تمھاری سوچوں میں خدا کرے کہ نہ ہو اختلاف دونوں میں وہ بس گیا ہے کچھ اِس طرح میری آنکھوں…
تحمّل کوچ کر جائے
غزل تحمّل کوچ کر جائے تمھیں کیا فرق پڑتا ہے تڑپ کر کوئی مر جائے تمھیں کیا فرق پڑتا ہے تمھیں کیا فرق پڑتا ہے…
توجّہ میں تری
غزل توجّہ میں تری تبدیلیاں معلوم ہوتی ہیں مجھے گھٹتی ہوئی اب دوریاں معلوم ہوتی ہیں درختوں پر کچھ ایسا آندھیوں نے قہر ڈھایا ہے…
جلاؤ شوق سے تم
غزل جلاؤ شوق سے تم علم و آگہی کے چراغ نہ بجھنے پائیں مگر امن و آشتی کے چراغ تمام قوّتِ باطل کی متّحد پھونکیں…
چشمِ حیرت کی تڑپ
غزل چشمِ حیرت کی تڑپ دُور کریں خود کو اب اور نہ مستور کریں فرطِ جذبات میں کیا کہہ بیٹھوں لب کشائی پہ نہ مجبور…