احمد ندیم قاسمی
آنکھ کھل جاتی ہے جب رات کو سوتے سوتے
آنکھ کھل جاتی ہے جب رات کو سوتے سوتے کتنی سونی نظر آتی ہے گزر گاہ حیات ذہن و وجدان میں یوں فاصلے تن جاتے…
گرتی ہوئی بوندیں ہیں کہ پارے کی لکیریں
گرتی ہوئی بوندیں ہیں کہ پارے کی لکیریں بادل ہے کہ بستی پہ گجردم کا دھواں ہے مغموم پپیہا ہے کہ بھٹکا ہوا شاعر جو…
یہ فضا یہ گھاٹیاں یہ بدلیاں یہ بوندیاں
یہ فضا یہ گھاٹیاں یہ بدلیاں یہ بوندیاں کاش اس بھیگے ہوئے پربت سے لہراتی ہوئی دھیرے دھیرے ناچتی آئے صبوحی اور پھر گھل کے…
کئی برس سے ہے ویران مرغزار شباب
کئی برس سے ہے ویران مرغزار شباب اب التفات کے بادل برس رہے ہیں کیوں یہ بوندیاں یہ پھواریں یہ رس بھرے جھونکے توقعات کی…
گورے ہاتھوں میں یہ دھانی چوڑیوں کی آن بان
گورے ہاتھوں میں یہ دھانی چوڑیوں کی آن بان کالی زلفوں پر گلابی اوڑھنی کی آب و تاب ہر قدم پر نقرئی خلخال کے نغموں…
جو ہو سکے تو اس ایثار پر نگاہ کرو
جو ہو سکے تو اس ایثار پر نگاہ کرو ہماری آس جہاں کو تمھاری آس ہمیں ڈبو چکا ہے امنگوں کو جس کا سنّاٹا بلا…
بجھی بجھی میری آنکھیں لٹا لٹا میرا روپ
بجھی بجھی میری آنکھیں لٹا لٹا میرا روپ کٹے کٹے میرے بازو پھٹے پھٹے میرے لب اب اس پہ بھی اگر اظہار درد لازم ہے…
آج پنگھٹ پہ یہ گاتا ہوا کون آ نکلا
آج پنگھٹ پہ یہ گاتا ہوا کون آ نکلا لڑکیاں گاگریں بھرتی ہوئی گھبرا سی گئیں اوڑھنی سر پہ جما کر وہ صبوحی اٹھی انکھڑیاں…
تری زلفیں ہیں کہ ساون کی گھٹا چھائی ہے
تری زلفیں ہیں کہ ساون کی گھٹا چھائی ہے تیرے عارض ہیں کہ پھولوں کو ہنسی آئی ہے یہ ترا جسم ہے یا صبح کی…
رخسار ہیں یا عکس ہے برگ گل تر کا
رخسار ہیں یا عکس ہے برگ گل تر کا چاندی کا یہ جھومر ہے کہ تارا ہے سحر کا یہ آپ ہیں یا شعبدۂ خواب…