اس طرح کے حادثے مجھ کو ستانے لگ گئے

اس طرح کے حادثے مجھ کو ستانے لگ گئے
بھول بیٹھا تھا جنہیں وہ یاد آنے لگ گئے
بس یہ کہنا تھا ’’مجھے تم سے محبت ہے‘‘ مگر!
یہ بتانے میں مجھے کتنے زمانے لگ گئے
کچھ پرانی دوستی کو یاد کیا میں نے کیا
مسکرائے ہونٹ آنسو جھلملانے لگ گئے
رت جگے‘ تیری محبت کی بدولت مل گئے
دیکھ میرے ہاتھ میں کیسے خزانے لگ گئے
ہم نے اکثر اس طرح اپنا اڑایا ہے مذاق
بے بسی حد سے بڑھی تو مسکرانے لگ گئے
کون روکے گا بکھرنے سے انہیں اب دوستو
آندھیوں کے ہاتھ پھر سے آشیانے لگ گئے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *