بچپن کے وہ دن بھی کتنے اچھے تھے
بے فکری تھی ایسی کہ ہر موسم میں
ہم بستر میں سپنے بنتے رہتے تھے
اتنے ہوتے تھے ہم بھی حسّاس کبھی
چڑیا کے مرنے پر گھنٹوں روتے تھے
چھوٹی چھوٹی سی باتوں پر ہم اکثر
دیر تلک ویسے ہی ہنستے رہتے تھے
اب سچائی جھوٹی جھوٹی لگتی ہے
جب ہم بچّے تھے تو کتنے سچّے تھے
یاد ہے بچپن کا وہ پہلا پیار مجھے
اک دوجے کو چھپ کے دیکھا کرتے تھے
جانے کیسے بھٹک گئے ہیں عاطفؔ ہم
یہ تو سارے دیکھے بھالے رستے تھے