مری جاں ٹھیک کہتی ہو

مری جاں ٹھیک کہتی ہو
مری جاں ٹھیک کہتی ہو!
میں سب کچھ بھول جاؤں گا
تمہاری خواب سی آنکھیں
تمہارا شبنمی لہجہ
دبا کر ہونٹ کا کونا تمہارا مسکرانا بھی
مری باتوں سے چڑ جانا
مجھے اکثر ’’برا‘‘ کہنا
مجھے اپنے مقابل جان کر نہ بیٹھنے دینا
مرے تحفوں کے ریپرز کو بہت سنبھال کر رکھنا
مرے سنگ واک پر جانا
وہ مجھ سے روٹھ کرکہنا
’’میں واپس جا رہی ہوں تم مرے پیچھے نہیں آنا‘‘
مگر میرے بلانے پر مری جانب پلٹ آنا
مری جاں ٹھیک کہتی ہو
میں سب کچھ بھول جاؤں گا
مگر یہ بات بھی سچ ہے
میں ان لمحوں میں جیتا ہوں
کہ جب یوں بے ارادہ ہی
مرے شانے پہ سر رکھ کر
مجھے تم نے بتایا تھا
’’محبت کے الاؤ میں اکیلے تم نہیں جلتے‘‘
مری جاںتم ہی بتلاؤ!
میں جن میں سانس لیتا ہوں
میں ان اقرار کے لمحات کو کیا بھول سکتا ہوں؟
مری جاں ٹھیک کہتی ہو
میں سب کچھ بھول جاؤں گا
مگر اقرار کے لمحات کیسے بھول پاؤں گا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *