آپ نے قدر کچھ نہ کی دل کی

آپ نے قدر کچھ نہ کی دل کی
اڑ گئی مفت میں ہنسی دل کی
یاد ہر حال میں رہے وہ مجھے
الغرض بات رہ گئی دل کی
اے یاد یار دیکھ کے بے وصف رنج ہجر
مسرور ہیں تری خلش ناتواں سے ہم
بھلاتا لاکھ ہوں لیکن برابر یاد آتے ہیں
الٰہی ترک الفت پر وہ کیونکر یاد آتے ہیں
رہا کرتے ہیں قید ہوش میں اے وائے ناکامی
وہ دشت خود فراموشی کے چکر یاد آتے ہیں
بے کلی سے مجھے راحت ہو گی
چیر دیں آپ عنایت ہو گی
وصل میں ان کے قدم چومیں گے
وہ بھی گر ان کی اجازت ہو گی
چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے
ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانہ یاد ہے
کھینچ لینا وہ مرا پردے کا کونہ دفعتا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *