عشق خدا کی دین ہے، عشق سے منہ نہ موڑیے

عشق خدا کی دین ہے، عشق سے منہ نہ موڑیے
چھوڑیے زندگی کا ساتھ ، دل کا نہ ساتھ چھوڑیے
اپنے کہاں کے غیر آپ یہ جنون چھوڑیے
درد کہیں ہو درد ہے، درد سے رشتہ جوڑیے
مجھ کو یہ سوچنا پڑے آپ مرے ہیں یا نہیں
خوفِ جہاں بجا مگر ایسے تو منہ نہ موڑیے
سجدے کا حق جو ہوا ادا، ایک ہی سجدہ دے مزا
ویسے خوشی ہے آپ کی سرشب و روز پھوڑیے
سایہ التفات میں عشق کی آنکھ لگ نہ جائے
ہو کے خفا کبھی کبھی دل کو مرے جھنجھوڑیے
میں ہوں برا مجھے قبول، پھر بھی جنابِ محتسب
میرے معاملات کو میرے خدا پر چھوڑیے
عشق ہے کتنا جانفزا بعد میں ہو گا فیصلہ
پہلے تو حضرتِ خمار دامنِ تر نچوڑیے
خمار بارہ بنکوی
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *