میں اصولوں سے بغاوت نہیں کرنے والی

میں اصولوں سے بغاوت نہیں کرنے والی
کبھی توہین محبت نہیں کرنے والی

مجھ کو نذرانۂ دل پیش نہ کیجے صاحب
ہر کسی سے میں محبت نہیں کرنے والی

جو شرافت کی حدوں میں کبھی رہتے ہی نہیں
ایسے لوگوں کی میں عزت نہیں کرنے والی

تو نے دل توڑ دیا کر دیا محروم وفا
پھر بھی میں تیری شکایت نہیں کرنے والی

خون مظلوم سے جو پیاس بجھائیں اپنی
میں کبھی ان کی حمایت نہیں کرنے والی

میرے دل نے جسے چاہا وہی سب کچھ ہے مرا
میں محبت کی تجارت نہیں کرنے والی

اے انا میری طبیعت میں ہے شوخی لیکن
دل شکن کوئی شرارت نہیں کرنے والی

انا دہلوی

Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *