ساری دنیا ہی خفا لگتی ہے
دل کا دروازہ کھلا چھوڑ دیا
تیرے قدموں کی صدا لگتی ہے
سینکڑوں چھید ہیں اس میں لیکن
کتنی اچھی یہ ردا لگتی ہے
چاند ہو جیسے ستاروں سے الگ
ایسے نینوں میں حیا لگتی ہے
تیری قربت میں جھکی سی یہ نظر
ایک معصوم دعا لگتی ہے
مرحلہ موت کا مشکل ہے مگر
زندگی اس سے سوا لگتی ہے
اب کے روٹھے، نہ منایا تم نے
یہ بچھڑنے کی ادا لگتی ہے
کس کی آنکھوں کا اثر ہے یہ بتول
کالی کالی سی گھٹا لگتی ہے
فاخرہ بتول