ہو جائے اس کا ایک اشارا زمین پر
جنّت کا رو نما ہو نظارا زمین پر
آلودگیِ ذہن و خیالات کے سبب
دشوار ہو رہا ہے گزارا زمین پر
مظلوم کی صدا سے نہ ہل جائے آسماں
اتنا کرو نہ ظلم خدارا زمین پر
دل کو یقین ہے کہ ملیں گے بروزِ حشر
ممکن نہیں جو ملنا ہمارا زمین پر
وہ لوگ خوش نصیب ہیں تیری رضا پہ جو
ہنس کر اٹھا رہے ہیں خسارا زمین پر
دشمن ہے کون، کون ہے راغبؔ ہمارا دوست
سمجھا کر اُس نے ہم کو اُتارا زمین پر
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: لفظوں میں احساس