ہمیشہ اہلِ دل اِس چاہ اِس لگن میں رہے
وہی زباں پہ بھی آئے جو بات من میں رہے
کسی کے عشق سے روشن رہے چراغِ دل
کسی کے حُسن کی تنویر فکر و فن میں رہے
نہ جانے آس تھی کیوں اُن سے حق پسندی کی
تمام عمر جو باطل کی انجمن میں رہے
جو مجھ پہ گزرے اُسے مسکرا کے میں سہہ لوں
مرے خدا نہ خلش کوئی اُن کے من میں رہے
یوں ہی تڑپتا سلگتا رہوں میں ساری عمر
سرور و کیف یہی عشق کی جلن میں رہے
کہاں بجھی کسی صورت ہمارے دل کی لگی
تمام عمر سلگتے اِسی اگَن میں رہے
دکھاؤں اپنی غزل میں سخنوری کا طلسم
’’تِری نگاہ کا جادو مرے سخن میں رہے‘‘
نہیں قبول اُنھیں کوئی نکتہ چیں راغبؔ
کرے جو مدحتِ گل چیں وہی چمن میں رہے
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: یعنی تُو