مل گئی آپ کی رضا مجھ کو
اور کیا چاہئے بھلا مجھ کو
یہ سمجھ لو بلک رہا ہے دل
جب بھی دیکھو غزل سرا مجھ کو
بہکی بہکی سی میری باتوں پر
کوئی ہوتا جو ٹوکتا مجھ کو
خواب ہی میں سہی چلے آؤ
چین مل جائے اِک ذرا مجھ کو
ظالموں سے ملا سکوں آنکھیں
اِتنی ہمّت دے اے خدا مجھ کو
میں نے کھائی ہیں ٹھوکریں ہر گام
زندگی کا ہے تجربہ مجھ کو
آدمی ہوں بہک بھی سکتا ہوں
مت سمجھ لینا دیوتا مجھ کو
میں بھٹکتا رہا کسی کے لیے
اور کوئی ڈھونڈتا رہا مجھ کو
تم تو خود ہی نہیں ہو رستے پر
کیا دکھاؤ گے راستہ مجھ کو
چین اک پل نہیں کہیں راغبؔ
ہو گیا ہے نہ جانے کیا مجھ کو
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: خیال چہرہ