گر نہ ظالم کو ترَس

غزل
گر نہ ظالم کو ترَس آئے کبھی
غم سے میرا دل نہ گھبرائے کبھی
تم سے مجھ کو آپ تم کہنے لگو
دوستی وہ دن نہ دکھلائے کبھی
یاد آتے ہی تِری چاہے یہ دل
خود کو پھر تاریخ دُہرائے کبھی
زُلف سے آئے سدا بوئے وفا
چاند سا چہرہ نہ گہنائے کبھی
ایسی بے شرمی کا موسم آگیا
دل یہ چاہے کوئی شرمائے کبھی
میری کچھ نادانیاں گِنوا کے وہ
طنز کے کچھ تیر برسائے کبھی
دم کبھی بے لوث خدمت کا بھرے
اور احسانات گِنوائے کبھی
سر کے بل جاؤں میں اُن کے سامنے
اُن کو میری یاد تو آئے کبھی
جتنی بھی راغبؔ ستم کی لُو چلے
صبر کا پودا نہ مُرجھائے کبھی
جون ۲۰۱۳ءغیر طرحی
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: غزل درخت
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *