ذہن و دل میں ہے کس قدر آواز
جذب ہے مجھ میں تیری ہر آواز
آہ کتنی دراز قد نکلی
سازِ دل کی وہ مختصر آواز
نیند اُن کی اُڑا کے چھوڑے گی
سر پٹکتی یہ در بہ در آواز
کس کی آہٹ کی راہ تکتا ہوں
کس کو دیتی ہیں چشمِ تر آواز
مٹ گئی لکنتِ زبانِ اُنس
صاف آنے لگی نظر آواز
روکتا کون دستِ ظلم و ستم
کس کو دیتے ہرے شجر آواز
ہو گئی گُنگ کیوں زبان مری
لے گیا کون چھین کر آواز
نذرِ شور و شغب ہو کیا راغبؔ
منفرد اور معتبر آواز
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: یعنی تُو