دیکھی ہے اتنی راہ

غزل
دیکھی ہے اتنی راہ تِری ہر پڑاو پر
اے دوست لگ گئی مِری منزل بھی داو پر
ہے مسئلوں کے زخم کا پیکر ہر ایک شخص
مرہم رکھے گا کیا کوئی اوروں کے گھاو پر
اِک ایسا معجزہ ہو کہ آجائے لوٹ کے
وہ عمر جو سوار تھی کاغذ کی ناو پر
منھ کھولتے ہی سب تمھیں پہچان جائیں گے
طاؤسِ خوش لباس کے جتنے لگاؤ پر
جب سے چلی ہے زیست میں فرقت کی سرد لہر
بیٹھا ہوں تیری یاد کے تپتے الاو پر
جب آپ کو خدا پہ مکمّل یقین ہے
حیرت زدہ ہوں آپ کے ذہنی تناو پر
راغبؔ بدلتے جائیے رُخ بادبان کا
چلتا ہے کس کا زور ہوا کے دباو پر
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: لفظوں میں احساس
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *