دل ہے بے بس تجھے بھلانے میں
بن تِرے کچھ نہیں زمانے میں
تخت اور تاج کھو دیے ہم نے
بزمِ شعر و سخن سجانے میں
پھوٹ پڑتے ہیں آنکھ سے آنسو
موڑ آتے ہیں وہ فسانے میں
کس نتیجے پر آپ پہنچے ہیں
کٹ گئی عمر آزمانے میں
درد و غم سے اگر ہو دل لبریز
خون جلتا ہے مسکرانے میں
چند تنکے ہیں تیری یادوں کے
کیا ہے اس دل کے آشیانے میں
کاش خود کو بھی دیکھتے راغبؔ
رہ گئے انگلیاں اٹھانے میں
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: لفظوں میں احساس