دل میں ہر دم ہے

غزل
دل میں ہر دم ہے بپا محشر کوئی
یاد آجاتا ہے رہ رہ کر کوئی
کوئی کہتا ہے بھلا کوئی برا
خوش نہیں رہتا کسی سے ہر کوئی
ہو گئے کافور سارے درد و غم
تیرا چہرہ ہے کہ چھومنتر کوئی
دل کے دریا میں عجب لہریں اُٹھیں
آ گرا جب یاد کا کنکر کوئی
پیٹھ پیچھے کیسے کیسے تبصرے
نام تک لیتا نہیں منھ پر کوئی
عمر بھر آنکھیں برستی رہ گئیں
جھلملاتا رہ گیا منظر کوئی
موسموں کی سختیاں سہتا رہا
آسماں کی اُوڑھ کر چادر کوئی
دل تو ہے پاگل ہمیں معلوم ہے
کس طرح تکیہ کرے اِس پر کوئی
رقص کرتا ہے بگولوں کی طرح
قید ہے اِس جسم کے اندر کوئی
ہر گھڑی ہاتھوں پر اپنے میرا نام
کاٹتا رہتا تھا لِکھ لِکھ کر کوئی
بھولنے کی کوششیں ہوتی رہیں
یاد بھی آتا رہا اکثر کوئی
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: خیال چہرہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *