دردِ دل مجبور ٹھہرا کس قدر
نالۂ دل پر ہے پہرا کس قدر
کس قدر آساں محبت کی زباں
ہے کٹھن اس کا ککہرا کس قدر
چھیڑتا رہتا ہے احساسات کو
نغمۂ اُلفت کا لہرا کس قدر
حق نوائی کر کے حضرت دیکھیے
بولنا دشوار ٹھہرا کس قدر
شدّتِ احساسِ فرقت کے طفیل
ہو گیا لہجہ اکہرا کس قدر
چیخ جب نکلی کسی کم زور کی
ہو گیا قانون بہرا کس قدر
تیز بارش ہو تو کچھ معلوم ہو
رنگِ اُلفت ہے یہ گہرا کس قدر
بھر گیا ہر زخم راغبؔ آخرش
ہے زباں کا زخم گہرا کس قدر
جولائی ۲۰۰۸ءغیر طرحی
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: غزل درخت