چشمِ امّید کی چمک تم ہو
دل میں ہر دم ہے جو کسک تم ہو
محوِ رقصِ جنوں مرے ہم راہ
دشتِ امکاں میں آج تک تم ہو
کون مجھ سے مجھے چُرائے گا
مجھ کو جس شخص پر ہے شک تم ہو
میں بھی شاید کبھی نہ رہ پاؤں
جس طرح مجھ میں بے جھجک تم ہو
پھول جیسے ہیں میرے فن پارے
میرے فن میں ہے جو مہک تم ہو
جھانکتے کیا ہو چشمِ راغبؔ میں
جان لو تم کہ جان تک تم ہو
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: یعنی تُو