جو دوسروں کی خطائیں معاف کرتے ہیں
دراصل دل سے کدورت وہ صاف کرتے ہیں
ہر ایک بات میں ہامی نہیں بھری جاتی
اُنھیں گلہ ہے کہ ہم اختلاف کرتے ہیں
کبھی گمان کی صورت کبھی یقین کے ساتھ
ہر ایک راز کا وہ انکشاف کرتے ہیں
ہمیں یقیں بھی دلاتے ہیں ساتھ دینے کا
وہ سازشیں بھی ہمارے خلاف کرتے ہیں
پتہ ہے جن کو بھی مفہوم حرفِ توبہ کا
وہ اپنے جرم کا خود اعتراف کرتے ہیں
کہیں بھی پیار سے رہنا اُنھیں قبول نہیں
جہاں بھی جائیں ، دلوں میں شگاف کرتے ہیں
اُنھیں سے عظمتِ اردو بحال ہے راغبؔ
جو گفتگو میں ادا شین قاف کرتے ہیں
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: خیال چہرہ