اے مرے دل تجھے

غزل
اے مرے دل تجھے پتا کیا ہے
عشق سے بڑھ کے سانحہ کیا ہے
جانتا ہوں کہ حل نہیں کوئی
کیا بتاؤں کہ مسئلہ کیا ہے
تیری چاہت کی ہے چمک ورنہ
عکسِ جذبات میں نیا کیا ہے
جسم و جاں میں ہے یہ تپش کیسی
دل میں یہ حشر سا بپا کیا ہے
اہلِ دل کو کہاں ہے فکر کوئی
اہلِ دانش کا تبصرہ کیا ہے
سرخیاں چبھ رہی ہیں آنکھوں میں
میں نے دیکھا ہے واقعہ کیا ہے
رہ گیا اور کیا لٹانے کو
عشق اب ہم سے چاہتا کیا ہے
خیر خواہی سے تیری خائف ہوں
میں ہوں واقف کہ وسوسہ کیا ہے
درمیاں جن کے جنگ ہے جاری
ایک تو دل ہے دوسرا کیا ہے
دل ہے راغبؔ تو اور کیا کہیے
باعثِ افتخار کیا کیا ہے
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: یعنی تُو
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *