ایک تصویر چھپائے ہوئے ہیں
اُن کو آنکھوں میں بسائے ہوئے ہیں
ایک مدّت سے تِری یادوں کو
اپنے سینے سے لگائے ہوئے ہیں
کوئی امّید نہیں ہے پھر بھی
راہ میں پلکیں بچھائے ہوئے ہیں
ہم کو اوروں سے نہیں کوئی گلہ
اپنے ہی دل کے ستائے ہوئے ہیں
عکسِ احساس دکھانے کے لیے
دل کو آئینہ بنائے ہوئے ہیں
میں اُنھیں ڈھونڈ رہا ہوں راغبؔ
جو مِرے دل میں سمائے ہوئے ہیں
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: خیال چہرہ