اپنی پلکوں سے

غزل
اپنی پلکوں سے اُٹھاؤں تجھ کو
میں تو آنکھوں میں بساؤں تجھ کو
تیری لغزش پہ تجھے ٹوک دیا
کیا کروں کیسے مناؤں تجھ کو
لن ترانی نہیں اچھّی اتنی
نشّہ اُترے تو بتاؤں تجھ کو
برہمی اور نہیں سہنی مجھے
اب نہ آئینہ دکھاؤں تجھ کو
خود فریبی میں نہیں تُو خود میں
کس طرح تجھ سے ملاؤں تجھ کو
پھول زخموں کے نہ مرجھائیں کبھی
میں کبھی بھول نہ پاؤں تجھ کو
تُو ہے دل بر بھی ستم پیشہ بھی
دل کے کیا زخم دکھاؤں تجھ کو
میں بھی غیروں پہ عنایت کر کے
تیری ہی طرح ستاؤں تجھ کو
زخم پر زخم دیا ہے تُو نے
کیا کرم تیرے گناؤں تجھ کو
اپریل ۲۰۱۱ءغیر طرحی
شاعر: افتخار راغبؔ
کتاب: غزل درخت
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *