ہم گھوم چکے بستی بن میں

ہم گھوم چکے بستی بن میں
اک آس کی پھانس لیے من میں
کوئی ساجن ہو، کو ئی پیارا ہو
کوئی دیپک ہو، کوئی تارا ہو
جب جیون رات اندھیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو
جب ساون بادل چھائے ہوں
جب پھاگن پھول کھلائے ہوں
جب چندا روپ لٹاتا ہو
جب سورج دھوپ نہاتا ہو
یا شام نے بستی گھیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو
ہاں دل کا دامن پھیلا ہے
کیوں گوری کا دل میلا ہے
ہم کب تک پیت کے دھوکے میں
کب دید سے دل کو سیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو
کیا جھگڑا سود خسارے کا
یہ کاج نہیں بنجارے کا
سب سونا روپا لے جائے
سب دنیا، دنیا لے جائے
تم ایک مجھے بہتیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو
شیر محمد خان( ابن انشا)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *