فلک کا شام سے دست و گریبان سحر ہونا
شب تاریک نے پہلو دبایا روز روشن کا
زہے قسمت مرے بالیں پہ تیرا جلوہ گر ہونا
ہوائے تند سے کب تک لڑے گا شعلۂ سرکش
عبث ہے خود نمائی کی ہوس میں جلوہ گر ہونا
دیار بے خودی ہے اپنے حق میں گوشۂ راحت
غنیمت ہے گھڑی بھر خواب غفلت میں بسر ہونا
وہی ساقی وہی ساغر وہی شیشہ وہی بادہ
مگر لازم نہیں ہر ایک پر یکساں اثر ہونا
سنا کرتے تھے آج آنکھوں سے دیکھیں دیکھنے والے
نگاہ یاس کا سنگیں دلوں پر کارگر ہونا
یاس یگانہ چنگیزی