اب خود سے ہی سوال کریں گفتگو کریں
کوئی تو کام ایسا کریں زندگی میں ہم
کچھ اپنے والدین کو بھی سرخ رو کریں
ڈالیں نظر ہم اپنے بھی عیبوں پہ دوستوں
جب آئنے کو اپنے کبھی روبرو کریں
قدرت کے کارناموں میں ہے کتنی دل کشی
لگتا ہے بارشوں میں کہ پتے وضو کریں
اب ختم کر دے زندگی سانسوں کا سلسلہ
ہم اپنی خواہشوں کا کہاں تک لہو کریں
گوہر سیما