ہمیں دن رات تڑپائیں محبت کم نہیں ہوتی
ارے اتنے پریشاں ہو رہے ہو کس لیے ہمدم
تمھیں یہ کیسے سمجھائیں محبت کم نہیں ہوتی
تمھارے بِن سبھی موسم اگَن دل میں لگاتے ہیں
ہمیں یہ لاکھ سلگائیں محبت کم نہیں ہوتی
تمھیں دل سے لگا کر اپنے اندر جذب کر لیں گے
کبھی آؤ تو بتلائیں محبت کم نہیں ہوتی
ہماری ذات میں اترو اگر تم جھانک لو دل میں
تو پھر ہم تم کو دکھلائیں محبت کم نہیں ہوتی
اگر دنیا کہے اک دوسرے کو ہم بھلا دیں گے
چلو دنیا کو جھٹلائیں محبت کم نہیں ہوتی
ربابؔ اس خوبرو نے ہم پہ جادو کر دیا اپنا
سو ہم کم کیسے کر پائیں محبت کم نہیں ہوتی
فوزیہ ربابؔ