عشق کو جب حسن سے نظریں ملانا آ گیا

عشق کو جب حسن سے نظریں ملانا آ گیا
خودبخود گھبرا کے قدموں میں زمانہ آ گیا

جب خیال یار دل میں والہانہ آ گیا
لوٹ کر گزرا ہوا کافر زمانہ آ گیا

خشک آنکھیں پھیکی پھیکی سی ہنسی نظروں میں یاس
کوئی دیکھے اب مجھے آنسو بہانا آ گیا

غنچہ و گل ماہ و انجم سب کے سب بیکار تھے
آپ کیا آئے کہ پھر موسم سہانا آ گیا

میں بھی دیکھوں اب ترا ذوق جنون بندگی
لے جبین شوق ان کا آستانہ آ گیا

حسن کافر ہو گیا آمادۂ ترک جفا
پھر اسد میری تباہی کا زمانہ آ گیا

اسد بھوپالی

Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *