وہ کہہ رہی تھی یہ مشغلہ

وہ کہہ رہی تھی یہ مشغلہ ہے، خموش رہنا، اداس رہنا
تو میں یہ بولا، یہ مشغلہ بھی تمہارے جیسا ہی دلنشیں ہے
وہ کہہ رہی تھی کہ مجھ کو آنے میں دیر کتنی ہی لگ گئی ہے
تو میں یہ بولا کہ مصلحت تھی اسے سمجھنا نہیں ہے بس میں
وہ کہہ رہی تھی میں کہ میں خدا سے کروں گی بس اک سوال تیرا
تو میں یہ بولا، اگر جواباًملے خموشی، تو ہاں سمجھنا
وہ کہہ رہی تھی ، بتاؤ کیونکر تمہاری آواز دکھ بھری ہے؟
تو میں نے اس سے یہی کہا تھا کہ دکھ ہے میری اساس شاید
وہ کہہ رہی تھی، کہ جاؤ جھوٹے، تمہیں محبت نہیں ہے مجھ سے
تو میں یہ بولا، اگر تمہیں میں تمام اپنا ملال دوں تو؟
وہ کہہ رہی تھی کہ میرے بارے میں تم نے سوچا نہیں ذرا بھی
تو میں یہ بولا اے میری حسرت تمہیں جو اپنا خیال دوں تو؟
وہ کہہ رہی تھی کہ میری دنیا میں کچھ اندھیرے سوا نہیں ہے
تو میں یہ بولا اگر میں آ کر تمہاری دنیا اجال دوں تو؟
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *