ہر سُو فقط گمان تھا تم

ہر سُو فقط گمان تھا، تم کیوں چلے گئے
مجھ کو تمہی پہ مان تھا، تم کیوں چلے گئے
تم مجھ میں بولتے رہے، ہاتھ آئی اب یہ رمز
میں خود تو بے زبان تھا، تم کیوں چلے گئے؟
اب یوں ہے، اور ایسے ہے، ویسے ہے سب کا سب
تم سے مرا جہان تھا، تم کیوں چلے گئے
کیا کیا سناؤں پاؤں کے چھالے ہی دیکھ لو
رستہ بلائے جان تھا، تم کیوں چلے گئے
تم تھے، خوشی تھی، پیار تھا، اور ایک زین تھا
چھوٹا سا خاندان تھا، تم کیوں چلے گئے
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *