خدا کی ذات بڑی ذات مانی جائے گی
سو تُو نے دکھتی ہوئی رگ پہ ہاتھ رکھا ناں
تجھے پتہ تھا تری بات مانی جائے گی
میں کیا کروں یہ مرےعشق کی حمیّت ہے
تمہاری بے رخی سوغات مانی جائے گی
رہیں گے سارے ہی لمحات محترم تیرے
نہ میرے دن نہ مری رات مانی جائے گی
زین شکیل