مجھے لمبی لمبی کہانیاں تو سنا نہیں
کسی اور ہاتھ میں تھام لے ترے فلسفے
کسی اور آنکھ سے دیکھ لے مرے خواب بھی
یہ جو عشق ہے یہ ہے ماورا تری عقل سے
یہ خدا کے بعد کی بات ہے تجھے کیا پتا
تُو بھی روشنی کو ہی دن سمجھتا ہے دوستا
یہ تو اور طرح کی رات ہے تجھے کیا پتا
مِرا رنگ روپ جلا کے جانے لگا ہے کیوں
ابھی لوگ دیکھنے آئیں گے ذرا بیٹھ جا
میں تڑپ تڑپ کے ترا ہی نام لیا کروں
تُو بھی دیکھ دیکھ ہنسا کرے اے تماش بیں
زین شکیل