محبت ہو۔۔۔۔ سنہریاور

محبت ہو۔۔۔۔ سنہری
اور بہت گہری محبت ہو
تمہارے لب الگ ہی داستاں ہیں
نین ہیں خاموش اور پُر گو
سریلا جسم چاہت کے سبھی رنگوں بھرا
تم آرزو ہو آرزو کا ورد ہو
تم حرف جیسی ہو
مرے لفظوں کی مالا میں کہیں بھی حسن ہے، تم ہو
کہیں بھی چاہتوں کا مستند کوئی حوالہ ہے تو وہ تم ہو
تمہارے خواب تکنے کے لیے دن بھر تمہیں سوچا
بہت سوچا
بہت ہی منتظر دن بھر رہے ہیں رات کے
کب شام ڈھل جائے تو ہم اپنا تھکا ہارا بدن
ان نرم بانہوں میں پساریں
اور خود اپنے آپ کو
تیرے سنہری اور گلابوں سے بدن کی قید میں
محصور کر دیں
تم ذرا کچھ لفظ بولو
حرف ہی کہہ دو ہمارے نام کے بےشک
“پیا” کہہ کر پکارو تو
تھکن کو آگ لگ جائے
سکوں رگ رگ میں آن اترے
تمہیں محسوس کرتے ہیں
کوئی دکھ ہو، خوشی ہو اب تمہیں ہی ساتھ پاتے ہیں
ہم اپنے سکھ میں اب کے بس تمہارا ہاتھ پاتے ہیں
تمہارے بارے میں ہم تو
یہی سب کو بتاتے ہیں
کہ باطن سے ہمارے گاؤں جیسی ہو
مگر تم ظاہراً شہری محبت ہو
محبت ہو۔۔۔۔ سنہری،
اور بہت گہری محبت ہو
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *