کون اندرونِ جسم کے پُرزے ہِلا گیا
اُس سے ملوں تو اُس کو دِکھائی نہ دے سکوں
میں اپنا آپ اس لیے گھر میں سُلا گیا
بچھڑا تو کہہ گیا کہ ’’اکیلے نہیں ہو تم‘‘
پھر میرا ہاتھ، ہاتھ سے میرے مِلا گیا
اُس شخص کے لیے بھی دعائیں ہی بس کروں
تھوڑا ہنسا کے جو مجھے زیادہ رُلا گیا
دل میں جگہ جگہ پہ تِرے نقش دیکھ کر
آیا ہوا خیال بھی واپس چلا گیا
زین شکیل