ابھی تو دورِ ضبط ہے، ابھی بدن میں سانس ہے
ہزار بار بھی اگر فرار ہو لیا کریں
اداسیوں سے بھی کسے فرار مل سکا کبھی
کہیں کہیں پہ منتظر رہے تھے ہم مگر وہاں
کہیں کہیں سے کوئی بھی پلٹ کے آ سکا نہیں
سفر اگر اداس تھا تو کیا ہوا حریمِ جاں
تجھے بھی ایک شوقِ آگہی رہا تھا عمر بھر
سنا ہے جوڑنے کے فن میں تم ہو کارگر سوہم
کہیں کہیں سے ٹوٹ جائیں گے تمہارے واسطے
زین شکیل