وہ جو سب سنسار سے باتیں کرتا ہے
اک انجانا خوف لپٹنے لگتا ہے
جب بھی کوئی پیار سے باتیں کرتا ہے
تیری اک اک عادت سے ہیں واقف لوگ
تُو کس کس سے پیار سے باتیں کرتا ہے
بھر جاتا ہے جب بھی گہرے زخموں سے
میرا دل سرکار سے باتیں کرتا ہے
تم نے کون سا ہجر سہا، تم کیا جانو
کوئی کیوں دیوار سے باتیں کرتا ہے
تجھ سے جنگل بیچ بچھڑنے والا شخص
اب تو بس اشجار سے باتیں کرتا ہے
لہریں کتنے لفظ اٹھا کر لاتی ہیں!
کون سمندر پار سے باتیں کرتا ہے؟
زین شکیل