دل میں اداسیوں کو سموتی ہیں بارشیں
ہوتے ہی شام ابر ٹھہرتے ہیں آنکھ میں
پھر اس کے بعد رات بھگوتی ہیں بارشیں
جانے یہ کس کے ہجر میں صدیوں سے قید ہیں
مدت سے کس کے درد میں روتی ہیں بارشیں
بھیگے ہوئے درخت بڑھائیں اداسیاں
کرتی بھی ہیں اداس بھی ہوتی ہیں بارشیں
کس نے کہا کہ تھم گئی برسات زین جی
آنکھوں میں رات بھر نہیں سوتی ہیں بارشیں
زین شکیل