اس پہ سب مسکرا کے پوچھتی ہے
میرے بارے میں، اور لوگوں سے،
جانے کیا کیا بتا کے پوچھتی ہے
مجھ کو سب کچھ بتانا پڑتا ہے
جب بھی وہ پاس آ کے پوچھتی ہے
“تال، دھڑکن کی، مل رہی ہے ناں”
مجھ کو سینے لگا کے پوچھتی ہے
“آج کا دن کہاں گزار آئے”
شام کو منہ بنا کے پوچھتی ہے
“اپنے زخموں کے بارے بتلاؤ”
مجھ سے، ناخن بڑھا کے پوچھتی ہے
زین شکیل