کتنا آساں ہے بے وفا ہونا
گُر نہ آیا مجھے منانے کا
اُس نے سیکھا فقط خفا ہونا
کوئی ذرّہ کہیں نہ رہ جائے
تم ذرا ٹھیک سے جدا ہونا
اچھے اچھوں کا فیض پایا ہے
ہم کو اچھا لگا بُرا ہونا
آفتِ دل بھی روح پرور ہے
تم کبھی صبر آزما ہونا
حوصلے کا پہاڑ ہوتا ہے
چند لمحوں کا آسرا ہونا
آج شاید تری سُنی جائے
آج تم محوِ التجا ہونا
بس خلاصی ہے ایک ہونے میں
مار دیتا ہے دوسرا ہونا
لوگ نظریں جمائے رکھتے ہیں
کیا مصیبت ہے دلربا ہونا
زینؔ، ہے گیت گنگنانا بھی
اُس کا ہونٹوں سے بس ادا ہونا
زین شکیل