میں سو رہا تھا اٹھا کر نہیں گئے تھے مجھے
تو کیا تمہیں میں بہت یاد آیا کرتا تھا؟
میں مان لوں کہ بھُلا کر نہیں گئے تھے مجھے؟
تمام رات میں تنہا جلا تو جلتا رہا
چلے گئے تھے بجھا کر نہیں گئے تھے مجھے
میں پھر اجڑتا نہیں گر تو اور کیا کرتا؟
مرے ہی گھر میں بسا کر نہیں گئے تھے مجھے
غموں نے چاٹ لیا ہے بڑے سکون کے ساتھ
غموں سے تم جو بچا کر نہیں گئے تھے مجھے
کہاں چلے تھے، کوئی عہد نا کوئی پیماں
کوئی بھی بات بتا کر نہیں گئے تھے مجھے
میں جانتا تھا مجھے ڈھونڈ شونڈ لو گے تم
یہ شکر ہے کہ گنوا کر نہیں گئے تھے مجھے
زین شکیل