تری آنکھ میں کسی

تری آنکھ میں کسی بارگاہ کا عکس تھا
مرے کنجِ لب پہ اٹک گئی تھی دعا کوئی
وہ تمہارے ہجر کا ایک لمحہِ جاوداں
مجھے کہہ رہا تھا کہ میں کہیں نہیں جا رہا
جو کسی بھی حد میں نہ آسکے اسے یاد کر
یہ زماں مکان کا خوف بھی کوئی خوف ہے
مرے روبرو بھی تو ہو کہ خود کو میں دیکھ لوں
مرا اعتبار ہے آئینوں سے اٹھا ہوا
وہ جو آنسوؤں کی قطار تھی کوئی اور تھی
جو ترا تبسمِ ناز تھا مجھے یاد ہے
مری روح تک میں بکھر گئی کوئی فکر سی
کہ ہوا نے آج تمہارے نام پہ ضد نہ کی
مری نیند بھی ہے بذاتِ خود کوئی ہجر ہی
مجھے اب تلک ترے خواب سے بڑا عشق ہے
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *