ترا جانا ضروری ہو گیا

ترا جانا ضروری ہو گیا تھا
محبت بوجھ بنتی جا رہی تھی
وہ بولی
محض بوجھ ہی تو ہوں
آرزوئیں بھی بوجھ ہیں
بے لگام،
اور انمٹ
ڈھونے کی کوشش کہاں تک کی جائے
زندگی بھی بوجھ ہے
جسے اٹھائے رکھنا ہے
حسرتوں کی معزوریاں جھیلتے
اٹھتے بیٹھتے
تھک کر گر پڑتے
میں بولا
ہر بوجھ بوجھل نہیں ہوتا
جیسے محبت کا
اس نے کہا
محبت بھی تو بوجھ ہی ہوتی ہے!
دونوں جانب
ایک ہی “طرح” کا
محبت بوجھ ہوتی ہے
اور وہ بھی ایک ہی طرح کا
میں کیسے مان لیتا
ایک ہی “طرح” کا کیوں؟؟
“ایک” ہی کیوں نہیں؟؟
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *