ہمیں بھی مسکرانا چاہیے تھا
ہمیں پیچھے ہی رکھا ہے کسی نے
ہمیں اگلا زمانہ چاہیے تھا
ستم یہ ہے مرے دل کے مکیں کو
کوئی بہتر ٹھکانا چاہیے تھا
ہمیں اچھا لگا اُس کو منانا
اسے پھر روٹھ جانا چاہیے تھا
کہیں پر کھو گیا چہرے کا نقشہ
مجھے اب لوٹ جانا چاہیے تھا
زمانے بھر سے فرصت ہو گئی ہے
اُسے اب یاد آنا چاہیے تھا
کہاں ہم زینؔ اس کے کام کے تھے
اسے یہ جان جانا چاہیے تھا
زین شکیل