رو پڑا ہوں تجھے ہنساتے ہوئے
ایک دن آپ تھک ہی جائیں گے
یوں مرا صبر آزماتے ہوئے
اُس کے چھ مرتبہ بہے آنسو
سب کو میری غزل سناتے ہوئے
یاد کتنا نہیں کیا ہم نے
ہر گھڑی آپ کو بھلاتے ہوئے
کیا عجب یار تھا مِرا، جس نے
ہاتھ چھوڑا مجھے اٹھاتے ہوئے
سچ بتاؤں تو ڈر رہا ہوں، تجھے
آئینے کے قریب لاتے ہوئے
سخت بوسیدگی ٹپکتی تھی
رہ دیا وہ بھی گھر سجاتے ہوئے
زین شکیل