بے شمار لوگوں میں
مت شمار ہو جانا
مت ہماری آنکھوں کا
انتظار ہو جانا
تم نے کس طرح سیکھا
بے قرار ہو جانا
ایک التجا سن لو
تم مری محبت کا
اعتبار ہو جانا
ذیست نا مکمل ہے
لوٹ کر چلے آنا
اور میری دنیا میں
بے شمار ہو جانا
اس لئے یہی تم سے
بار بار کہتا ہوں
تم بھلے عقیدہ ہو
ہو مگر محبت کا
جس طرح سے میں چاہوں
اختیار ہو جانا
بے شمار لوگوں میں
مت شمار ہو جانا
زین شکیل