صندل! تیری ویرانی سلطانی ہے
بول پیا یہ تنہائی کیا دھوکا ہے؟
صندل! یہ تو خود سے بھی انجانی ہے
بول پیا کیوں گزرے بادل بن برسے؟
صندل! کیا آنکھوں میں تھوڑا پانی ہے
بول پیا دل روئے کیوں؟ کرلائے کیوں؟
صندل! دل نے بات کوئی کب مانی ہے
بول پیا آوزایں کیوں دکھ دیتی ہیں؟
صندل! یہ تو لہجوں کی من مانی ہے
بول پیا میں کیسے صبر کیے جاؤں؟
صندل! ہر مشکل کے سنگ آسانی ہے
بول پیا کیا عشق سے مکھڑا موڑوں میں؟
صندل! بس میں کب یہ روگردانی ہے
بول پیا وہ کون دکھوں کا دارو ہے؟
صندل! جس کی سب دنیا دیوانی ہے
زین شکیل