ان خواب رسیدہ آنکھوں میں
تعبیر کے گنجل کھول بھی دو
کب خواب فنا ہو جاتے ہیں
یہ خواب زدہ بے کار آنکھیں
دیدار بنا کس کاری ہیں
تعبیر مکمل کر جاؤ
ان خواب رسیدہ آنکھوں میں
ساون کی جھڑی لگ جاتی ہے
جب یاد ہمیں تم آتے ہو
ان خواب رسیدہ آنکھوں کا
تم ایک سہارا ہو ایسا
ہم جس کے سہارے جیتے ہیں
ان خواب زدہ سی آنکھوں کے
بارے میں تمہیں بتلانا ہے
اک شام ہمارے نام کرو
ان خواب زدہ سی آنکھوں نے
عجلت میں تمہیں جب دیکھا تھا
فرصت نہ ملی پھر خوابوں سے
ان خواب رسیدہ آنکھوں کے
قصے ہیں بہت مشہور مگر
ہر بات میں ذات تمہاری ہے
ان خواب رسیدہ آنکھوں میں
یادوں کے گھروندے ہیں جن کی
ہر یاد میں ذات تمہاری ہے
ان خواب زدہ سی آنکھوں کا
بس ایک سہارا ہو ناں تم؟
اک خواب ادھورا ہو ناں تم؟
زین شکیل