اداس ہو گئی نظراداس

اداس ہو گئی نظر
اداس ہو گئی نظر
کہ مدتوں سے دیکھنے کو
پھول پھول
ڈالیاں
کلی کلی ترس گئی
جو حسرتِ وصال تھی
وہ آنکھ سے کچھ اس طرح
برس گئی کہ کیا کہیں
حدودِ ضبط سے پرے
خیالِ آبرو نہیں
کمالِ جستجو نہیں
مگر یہ زعم ہے وہاں
ہزار ہا، کروڑ ہا، یہ شکر ہے، زمینِ دل
اجڑ گئی تو کیا ہوا
ابھی یہ بے نمو نہیں
اے خواہشوں کے،
حسرتوں کی
وادیوں کے دیوتا!!
اداس ہو گئی نظر۔۔۔!
زین شکیل
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *