الہٰی ابھی سے سحر ہوگئی
کبھی آہ کی اور کبھی رو دیئے
اسی حال میں رات بھر ہوگئی
رہ عشق میں صرف اتنا ہوا
جبیں واقف رہ گزر ہوگئی
مبارک مرا دل تڑپنے لگا
نظر آپ کی کارگر ہوگئی
کبھی آہ ہم نے نہ کی درد میں
کبھی گر ہوئی آنکھ تر ہوگئی
نگاہ محبت کی قسمت کھلی
نظر چار بار دگر ہوگئی
مرے حال کی ان کو بہزاد آہ
نہ جانے کہ کیوں کر خبر ہوگئی
بہزاد لکھنوی